حیدرآباد۔ 15۔ دسمبر (راست) مولانا غوثوی شاہ نے کہا کہ تیرہ تیزی کا لفظ ایک منحوس اصطلاح یا ایک خاص تلمیحی اشارہ ہے جس کا تعلق اصل میں توہمات و رسومات سے ہے۔تیرہ تیزی کی ایک توضیح یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ تیرہ صفر کو آں حضور ؐکے مرض الموت کا آغاز ہوا۔ لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ تحقیق یہ ہے کہ حضور رحمتہ للعالمینؐ29 صفر چہارشنبہ بستر پر فریش ہوئے۔یہ عالم اسلام اور ساری کائنات کیلئے یقیناً ایک بہت ہی بڑا سانحہ ضرور تھا لیکن اسے تیرہ تیزی کا اثر نہیں کہا جاسکتا یہ اور بات ہے کہ اکثر عاملین و منجمین کے نزدیک صفر کا مہینہ بالعموم اور اس کی تیرہ تاریخ کو بالخصوص بلاؤں کے نزول کی تاریخ سمجھا گیا ہے۔جو اِسلامی تعلیمات کے مغائر
ہے جبکہ اسلامی تعلیمات کے لحاظ سے حاصل توحید یہی ہے کہ اللہ کے سواکوئی شئے نفع یا نقصان دینے والی نہیں ہے۔چنانچہ جب یہ ایقان پختہ ہوجاتا ہے تو انسان بڑی سی بڑی نحوست کو خاطر میں نہیں لاتا اس لئے کہ وہ خود ہی ساری کائنات کیلئے مبارک قدم ہوجاتا ہے۔اگر کوئی مسلمان ان متذ کرہ حقائق کے باوجود بھی ’’تیرہ تیزی‘‘ کے دن کچھ کرنا ہی چاہتا ہے تو وہ دو رکعت نفل نماز توبہ کی نیّت سے پڑھ کر توبہ و استغفار کرے اور پھر دو رکعت نفل نماز ’’رَدِّبلیات‘‘ کی نیّت سے پڑھ کریہ دُعا پڑھے۔اَللّٰھُمَّ اَحْفَظْنَامِنْ کُلِّ بَلاءِ ا لدُّنیَا وَ عَذابِ الْاَخِرَۃ اور پھر کچھ صدقہ خیر۔خیرات کردے۔اِس طرح تَوہّمْ کی ظُلمت بھی نور ہو جائے۔